مسجد میں نماز جنازہ
سوال : کیا مسجد میں نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے ، کچھ لوگ اس امر کا انکار کرتے ہیں، اسکی کیا وجہ ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں؟
جواب: مسجد میں نماز جنازہ کی ادائیگی جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ مسجد سے باہر جنازہ گاہ میں جنازے کی نماز ادا کی جائے کونکہ اکثر و بیشتر رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں نماز جنازہ مسجد سے باہر جنازگاہ میں پڑھی جاتی تھی۔ امام بخاریؓ نے اس سلسلہ میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:جنازگاہ اور مسجد دونوں جگہ جنازہ ادا کرنا درست ہے۔(صحیح بخاری ، الجنائز باب نمبر ۶۰)
امام بخاریؓ کے نزدیک جناز گاہ اور مسجد دونوں کا حکم ایک ہے۔ چنانچہ جناز گاہ میں جنازہ پڑھنے کی صراحت موجود ہے لہٰذا مسجد میں بھی اس کی ادائیگی صحیح ہے۔(فتح الباری ص۲۵۴ ج ۳)
اس کے علاوہ احادیث میں اس امر کی بھی صراحت ہے کہ مسجد میں جنازہ پڑھا جاسکتا ہے جیسا کہ حضرت عائشہؓ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم ! رسول اللہ ﷺ نے بیضاء کے دونوں بیٹوں کی نماز جنازہ مسجد میں ادا کی تھی۔(صحیح مسلم، الجنائز:۹۷۳)
اما م ابو داؤدؓ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا درست ہے۔(ابو داؤد ، الجنائز :۵۰)
اس حدیث میں ان لوگو ں کی تروید ہے جو میت کو ناپاک کہتے ہیں یا جو اوہام کا شکارہو جاتے ہیں کہ مبادااس سے کوئی آلائش نکل آئے ، اس لئے ان کے نزدیک مسجد میں جنازہ جائز نہیں ہے۔ یہ ان کا گمان ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ سے مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا ثابت ہے جیسا کہ حضرت عائشہؓ سے مروی حدیث میں ذکر ہوا ہے، اس کے علاوہ حضرت وبوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے کسی میت کا جنازہ مسجد میں ادا کیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔(ابوداؤد، الجنائز:۳۱۹۱)
حافظ ابن حجرؓ نے مصنف ابن ابی شیبہ کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ حضرت عمرؓ نے سیدنا ابوبکرؓ کی نماز جنازہ مسجد میں ادا کی تھی اور حضرت صہیتؓ نے سیدنا عمرؓ کا جنازہ بھی مسجد میں پڑھا تھا۔(فتح الباری ص ۲۵۵ج۳)
ان روایات کے پیش نظر مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کونا جائز نہیں کہا جا سکتا اور جولوگ اسے ناجائز کہتے ہیں وہ بے بنیاد اور لایعنی اوہام کا شکار ہیں، اگر چہ ہمارے نزدیک افضل یہ ہے کہ جنازہ مسجد سے باہر جنازگاہ میں پڑھنا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ اور دیگر صحابہ کرام سے اکثر و بیشتر نماز جنازہ مسجد سے باہر جنازگاہ میں پڑھناہی ثابت ہے۔(واللہ اعلم
سوال : کیا مسجد میں نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے ، کچھ لوگ اس امر کا انکار کرتے ہیں، اسکی کیا وجہ ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں؟
جواب: مسجد میں نماز جنازہ کی ادائیگی جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ مسجد سے باہر جنازہ گاہ میں جنازے کی نماز ادا کی جائے کونکہ اکثر و بیشتر رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں نماز جنازہ مسجد سے باہر جنازگاہ میں پڑھی جاتی تھی۔ امام بخاریؓ نے اس سلسلہ میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:جنازگاہ اور مسجد دونوں جگہ جنازہ ادا کرنا درست ہے۔(صحیح بخاری ، الجنائز باب نمبر ۶۰)
امام بخاریؓ کے نزدیک جناز گاہ اور مسجد دونوں کا حکم ایک ہے۔ چنانچہ جناز گاہ میں جنازہ پڑھنے کی صراحت موجود ہے لہٰذا مسجد میں بھی اس کی ادائیگی صحیح ہے۔(فتح الباری ص۲۵۴ ج ۳)
اس کے علاوہ احادیث میں اس امر کی بھی صراحت ہے کہ مسجد میں جنازہ پڑھا جاسکتا ہے جیسا کہ حضرت عائشہؓ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم ! رسول اللہ ﷺ نے بیضاء کے دونوں بیٹوں کی نماز جنازہ مسجد میں ادا کی تھی۔(صحیح مسلم، الجنائز:۹۷۳)
اما م ابو داؤدؓ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا درست ہے۔(ابو داؤد ، الجنائز :۵۰)
اس حدیث میں ان لوگو ں کی تروید ہے جو میت کو ناپاک کہتے ہیں یا جو اوہام کا شکارہو جاتے ہیں کہ مبادااس سے کوئی آلائش نکل آئے ، اس لئے ان کے نزدیک مسجد میں جنازہ جائز نہیں ہے۔ یہ ان کا گمان ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ سے مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا ثابت ہے جیسا کہ حضرت عائشہؓ سے مروی حدیث میں ذکر ہوا ہے، اس کے علاوہ حضرت وبوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے کسی میت کا جنازہ مسجد میں ادا کیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔(ابوداؤد، الجنائز:۳۱۹۱)
حافظ ابن حجرؓ نے مصنف ابن ابی شیبہ کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ حضرت عمرؓ نے سیدنا ابوبکرؓ کی نماز جنازہ مسجد میں ادا کی تھی اور حضرت صہیتؓ نے سیدنا عمرؓ کا جنازہ بھی مسجد میں پڑھا تھا۔(فتح الباری ص ۲۵۵ج۳)
ان روایات کے پیش نظر مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کونا جائز نہیں کہا جا سکتا اور جولوگ اسے ناجائز کہتے ہیں وہ بے بنیاد اور لایعنی اوہام کا شکار ہیں، اگر چہ ہمارے نزدیک افضل یہ ہے کہ جنازہ مسجد سے باہر جنازگاہ میں پڑھنا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ اور دیگر صحابہ کرام سے اکثر و بیشتر نماز جنازہ مسجد سے باہر جنازگاہ میں پڑھناہی ثابت ہے۔(واللہ اعلم