نوٹس: انسانی وحدتٰ
اقوام کے عروج و زوال مین ان کے اخلاق و کردار کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے اور اقوام کے اخلاق میں بنیادی حیثیت اتحاد اور ایک جہتی کی ہے۔ اتحاد اور ایک جہتی کا مفہوم یہ ہے کہ سب افراد آپس میں مل کر ایک دوسرے کو بھائی اور سب ایک متحد اور متفق ہو کر زندگی بسر کریں۔ سب کی سوچ ایک ہو اور سب فکر کا اندازایک ہو۔
دنیا کی کوئی بھی قوم اس وقت تک زندہ نہیں رہ سکتی ۔ اور تعمیرو ترقی کا راستہ ملے نہیں کر سکتی ۔ جب تک کہ اس کے افراد میں باہمی اتحاد اور اتفاق نہ ہو۔اور جب تک یہ ایک جسم و جاں ہو کر آگے بڑھنے کی کوشش نہ کریں گے۔ معاشرے کے افراد آپس میں لڑتے رہیںگے اور انتشار پیدا کریں گے۔ وہ قوم انتشار اور کمزوری کا شکار ہو کر تباہ ہو جائیگی ۔ اور اس کا وجود خطرہ میں پڑجائیگا ۔ اس لئے فرمایا گیا کہ آپس میں نہ لر و نہیں تو تم کمزور ہو جاؤ گے۔
اگر کسی قوم کے افراد الگ الگ طور پر نیک و پر ہیز گار ہوں مگر ان میں باہمی اتفاق اور اتحاد نہ ہو تب بھی اس قوم میں اجتماعیت پیدا نہیں ہو سکتی ۔ اور ان کا وجود ہر وقت خطرہ میں رہتا ہے فرمایا گیا ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور آپس میں تفرقہ پیدا نہ کرو۔
قرآن کریم نے مسلمانوں میں اتحاد کا تصور پیدا کرنے کے لئے ان کو اخوت کے رشتے میں منسلک کیا ہے۔ فرمایا گیا ہے کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
آپ ﷺ نے ہجرت کے بعد مہاجرین اور انصار میں بھائی چارہ قائم کیا اور اس کو مواخات کا نام دیا ۔ جورنگ و نسل و قوم بلکہ قبلے اور خاندان سب سے بالا ہے۔ اور اس میں امیرو غریب ، اعلیٰ وادنی، آقا و غالم کی کوئی بھی تمیز نہیں ہے بلکہ پوری دنیا کے مسلمان خواہ کسی بھی قسم یا رنگ و نسل سے تعلق رکھتے ہوں سب ہی ایک اخوت کے رشتے میں مسلک ہیں۔
آپ ﷺ نے مسلمانوں کے اتحاد اور اتفاق یک جہتی ویگا نگت کی تعلیم دے کر فرمایا کہ تم دیکھ رہے ہو کہ مومنین باہمی رحم و دلی محبت اور مراتب میں ایک جسم کی مانند ہیں کہ جب کوئی ایک عضو بیمار ہو جائے تو پورا جسم بے خوابی اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
اسلامی اتحاد کا سب سے بڑا اجتماع حجۃ الوداع پر ہوا جب تمام اصحابہ کرام نے ایک جگہ جمع ہو کر ایک ہونے کا ثبوت دیا۔ اس موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ اے لوگو ! میری بات غور سے سنو! معلوم ہو کہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور تمام اہل اسلام ایک برادری ہے۔
معلوم ہو کہ سب انسان ایک (آدم) کی اولاد ہیں۔ اس لحاظ سے ہر انسان ایکدوسرے کا بھائی ہے۔ کسی کو کسی پر فوقیت نہیں ہے فوقیت اگر ہے تو وہ عمل اور تقویٰ کی بنیاد پر ہے۔
اسلام کلچر
بی۔اے پارٹ ون
نوٹس
0 comments:
Post a Comment